وعن عتبة بن غزوان قال: ذكر لنا ان الحجر يلقى من شفة جهنم فيهوي فيها سبعين خري ا لا يدرك لها قعرا والله لتملان ولقد ذكر لنا ان ما بين مصراعين من مصاريع الجنة مسيرة اربعين سنة ولياتين عليها يوم وهو كظيظ من الزحام. رواه مسلم وَعَنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ قَالَ: ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ خَرِي ًا لَا يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا وَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ وَلَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ كَظِيظٌ مِنَ الزحام. رَوَاهُ مُسلم
عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہمیں بتایا گیا کہ اگر جہنم کے کنارے سے پتھر گرایا جائے تو وہ ستر سال میں بھی اس کی تہ تک نہیں پہنچتا، اللہ کی قسم! اسے بھرا جائے گا۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ جنت کی چوکھٹ کا درمیانی فاصلہ چالیس سال کا ہے۔ اور اس پر ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ وہ ازدحام کی وجہ سے بھری ہو گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (14/ 2967)»