وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يصف اهل النار فيمر بهم الرجل من اهل الجنة فيقول الرجل منهم: يا فلان اما تعرفني؟ انا الذي سقيتك شربة. وقال بعضهم: انا الذي وهبت لك وضوءا فيشفع له فيدخله الجنة. رواه ابن ماجه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُصَفُّ أَهْلَ النَّارِ فَيَمُرُّ بِهِمُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: يَا فُلَانُ أَمَا تَعْرِفُنِي؟ أَنَا الَّذِي سَقَيْتُكَ شَرْبَةً. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَنَا الَّذِي وَهَبْتُ لَكَ وَضُوءًا فَيَشْفَعُ لَهُ فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جہنمیوں کی صف بنائی جائے گی تو جنت والوں میں سے آدمی ان کے پاس سے گزرے گا تو ان میں سے ایک آدمی کہے گا: اے فلاں! کیا تم مجھے پہچانتے نہیں؟ میں وہی ہوں جس نے ایک مرتبہ تجھے پانی پلایا تھا، اور ان میں سے کوئی کہے گا: میں وہی ہوں جس نے وضو کے لیے پانی دیا تھا، وہ اس کے لیے سفارش کرے گا تو وہ اسے جنت میں (اپنے ساتھ) داخل کرائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (3685) ٭ يزيد الرقاشي: ضعيف، و الأعمش مدلس و عنعن.»