وعن ابي رزين العقيلي قال: قلت: يا رسول الله كيف يعيد الله الخلق؟ ما آية ذلك في خلقه؟ قال: «اما مررت بوادي قومك جدبا ثم مررت به يهتز خضرا؟» قلت: نعم. قال: فتلك آية الله في خلقه (كذلك يحيي الله الموتى) رواهما رزين وَعَن أبي رزين الْعقيلِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُعِيدُ الله الْخلق؟ مَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟ قَالَ: «أَمَا مَرَرْتَ بِوَادِي قَوْمِكَ جَدْبًا ثُمَّ مَرَرْتَ بِهِ يَهْتَزُّ خَضِرًا؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: فَتِلْكَ آيَةُ اللَّهِ فِي خلقه (كَذَلِك يحيي اللَّهُ الْمَوْتَى) رَوَاهُمَا رزين
ابو رزین عقیلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ مخلوق کو دوبارہ کیسے پیدا فرمائے گا۔ اور اس کی مخلوق میں کون سی نشانی (موجود) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کبھی اپنی قوم کی خشک و سخت وادی سے گزرے ہو؟ پھر تم وہاں سے گزرتے ہو تو وہ سرسبز و شاداب لہلہا رہی ہوتی ہے۔ “ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اللہ کی اس کی مخلوق میں نشانی ہے، اللہ اسی طرح مردوں کو زندہ کرے گا۔ “ دونوں احادیث رزین نے نقل کی ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ رزین (لم اجدہ)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه رزين (لم أجده) [و أحمد (4/ 11، 12 ح 16294، 16297)»