عن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كيف انعم وصاحب الصور قد التقمه واصغى سمعه وحنى جبهته ينتظر متى يؤمر بالنفخ» . فقالوا: يا رسول الل وما تامرنا؟ قال: قولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل. رواه الترمذي عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الصُّورِ قَدِ الْتَقَمَهُ وَأَصْغَى سَمْعَهُ وَحَنَى جَبْهَتَهُ يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ بِالنَّفْخِ» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّ ِ وَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: قُولُوا: حَسْبُنَا اللَّهُ ونِعمَ الْوَكِيل. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں کیسے خوش رہ سکتا ہوں جبکہ صور (پھونکنے) والے نے اس (صور) کو اپنے منہ کے ساتھ لگا رکھا ہے، اپنے کان اور اپنی پیشانی کو جھکا رکھا ہے اور وہ انتظار کر رہا ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم ملتا ہے۔ “ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2431 وقال: حسن، 3243) ٭ عطية العوفي ضعيف.»