وعنه قا ل: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والله لينزلن ابن مريم حكما عادلا فليكسرن الصليب وليقتلن الخنزير وليضعن الجزية وليتركن القلاص فلا يسعى عليها ولتذهبن الشحناء والتحاسد وليدعون إلى المال فلا يقبله احد» . رواه مسلم. وفي رواية لهما قال: «كيف انتم إذا نزل ابن مريم فيكم وإمامكم منكم» وَعنهُ قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلًا فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ وَلَيَتْرُكَنَّ الْقِلَاصَ فَلَا يسْعَى عَلَيْهَا ولتذهبن الشحناء وَالتَّحَاسُدُ وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا قَالَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُم»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ابن مریم (عیسیٰ ؑ) حکمِ عادل کی حیثیت سے نازل ہوں گے، وہ صلیب توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر ڈالیں گے، جزیہ موقوف کر دیں گے، جوان اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں گی ان سے کوئی کام نہیں لیا جائے گا، عداوت و رنجش اور باہمی بغض و حسد جاتا رہے گا، وہ مال کی طرف بلائیں گے لیکن اسے کوئی لینے والا نہیں ہو گا۔ “ رواہ مسلم۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے، فرمایا: ”تمہاری اس وقت کیا حالت ہو گی جب ابن مریم ؑ تمہارے درمیان نزول فرمائیں گے، اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔ “
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (243 / 155) والرواية الثانية، رواھا البخاري (3449) و مسلم (244/ 155)»