وعن ابي إسحاق قال: قال علي ونظر إلى ابنه الحسن قال: إن ابني هذا سيد كما سماه رسول الله صلى الله عليه وسلم وسيخرج من صلبه رجل يسمى باسم نبيكم يشبهه في الخلق-ثم ذكر قصة-يملا الارض عدلا. رواه ابو داود ولم يذكر القصة وَعَن أبي إِسحاق قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ وَنَظَرَ إِلَى ابْنِهِ الْحَسَنِ قَالَ: إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ كَمَا سَمَّاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يُسَمَّى بِاسْمِ نَبِيِّكُمْ يُشْبِهُهُ فِي الْخَلْقِ-ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةَ-يَمْلَأُ الْأَرْضَ عَدْلًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَلَمْ يَذْكُرِ الْقِصَّةَ
ابو اسحاق بیان کرتے ہیں، علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اور انہوں نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا تو فرمایا: بے شک میرا یہ بیٹا سید ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا نام رکھا، اور عنقریب اس کی صلب سے ایک آدمی نکلے گا اس کا نام تمہارے نبی کے نام پر ہو گا، وہ اخلاق و سیرت میں ان کے مشابہ ہو گا، اور وہ نقوش اور قد و قامت میں ان کے مشابہ نہیں ہو گا، پھر قصہ ذکر کیا کہ وہ زمین کو عدل سے بھر دے گا۔ “ ابوداؤد، اور انہوں نے قصہ ذکر نہیں کیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1/ 4290) ٭ أبو داود لم يدرک ھارون بن المغيرة فالسند منقطع و أبو إسحاق مدلس و عنعن و لم يسمعه من علي رضي الله عنه.»