وعن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن الله تبارك وتعالى قال: لقد خلقت خلقا السنتهم احلى من السكر وقلوبهم امر من الصبر فبي حلفت لاتيحنهم فتنة تدع الحليم فيهم حيران فبي يغترون ام علي يجترؤون؟ رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: لَقَدْ خَلَقْتُ خَلْقًا أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ السُّكَّرِ وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنَ الصَّبْرِ فَبِي حَلَفْتُ لَأُتِيحَنَّهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ فِيهِمْ حَيْرَانَ فَبِي يغترّون أم عليَّ يجترؤونَ؟ رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ”میں نے ایک ایسی مخلوق پیدا کی ہے کہ ان کی زبانیں چینی سے زیادہ شیریں اور ان کے دل ایلوے سے زیادہ کڑوے ہیں، میں اپنی ذات کی قسم اٹھاتا ہوں! میں انہیں ایک فتنے میں مبتلا کروں گا کہ وہ ان کے حلیم (عقل مند و بردبار) شخص کو بھی حیران چھوڑ دے گا، کیا وہ میری وجہ سے دھوکے میں مبتلا ہوئے ہیں یا میرے خلاف جرأت کرتے ہیں؟“ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2405) ٭ حمزة بن أبي محمد: ضعيف.»