وعن جابر قال: خرجنا في سفر فاصاب رجلا منا حجر فشجه في راسه ثم احتلم فسال اصحابه فقال هل تجدون لي رخصة في التيمم فقالوا ما نجد لك رخصة وانت تقدر على الماء فاغتسل فمات فلما قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم اخبر بذلك فقال قتلوه قتلهم الله الا سالوا إذ لم يعلموا فإنما شفاء العي السؤال إنما كان يكفيه ان يتيمم ويعصر او يعصب شك موسى على جرحه خرقة ثم يمسح عليها ويغسل سائر جسده. رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: خَرَجْنَا فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ رجلا منا حجر فَشَجَّهُ فِي رَأسه ثمَّ احْتَلَمَ فَسَأَلَ أَصْحَابه فَقَالَ هَل تَجِدُونَ لي رخصَة فِي التَّيَمُّم فَقَالُوا مَا نجد لَك رخصَة وَأَنت تقدر على الْمَاءِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أخبر بذلك فَقَالَ قَتَلُوهُ قَتلهمْ الله أَلا سَأَلُوا إِذْ لَمْ يَعْلَمُوا فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَن يتَيَمَّم ويعصر أَو يعصب شكّ مُوسَى عَلَى جُرْحِهِ خِرْقَةً ثُمَّ يَمْسَحَ عَلَيْهَا وَيَغْسِلَ سَائِر جسده. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک سفر پر روانہ ہوئے تو ہم میں سے ایک آدمی کو پتھر لگا جس نے اس کا سر زخمی کر دیا، اور اسی دوران اسے احتلام ہو گیا، اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کرتے ہوئے کہا، کیا تم میرے لیے تیمم کی رخصت پاتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم تمہارے لیے کوئی رخصت نہیں پاتے کیونکہ تمہیں پانی میسر ہے۔ پس اس نے غسل کیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی، جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ کو اس بارے میں بتایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے اسے مار ڈالا، اللہ انہیں ہلاک کرے، جب انہیں مسئلہ معلوم نہیں تھا تو انہوں نے پوچھا کیوں نہ، لا علمی کا علاج پوچھ لینا ہے، اس کے لیے یہی کافی تھا کہ وہ تیمم کرتا، زخم پر پٹی باندھ لیتا، پھر اس پر مسح کر لیتا اور باقی سارے جسم کو دھو لیتا۔ “ ابوداؤد۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (336) ٭ الزبير بن خريق: و ثقه ابن حبان وحده و ضعفه الدارقطني وغيره و ضعفه راجح.»