وعن اسامة بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قمت على باب الجنة فكان عامة من دخلها المساكين واصحاب الجد محبوسون غير ان اصحاب النار قد امر بهم إلى النار وقمت على باب النار فإذا عامة من دخلها النساء» . متفق عليه وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَكَانَ عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينَ وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخلهَا النِّسَاء» . مُتَّفق عَلَيْهِ
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں (معراج کی رات) جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں زیادہ تر داخل ہونے والے مساکین تھے، جبکہ صاحب ثروت روک لیے گئے تھے، اور آگ والوں (یعنی کافروں) کے لیے جہنم کا حکم دے دیا گیا تھا، اور میں باب جہنم پر کھڑا ہوا اور دیکھا کہ اس میں جانے والوں کی اکثریت عورتوں کی تھی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6547) و مسلم (93/ 2736)»