وعن مالك رضي الله عنه: ان لقمان قال لابنه: «يا بني إن الناس قد تطاول عليهم ما يوعدون وهم إلى الآخرة سراعا يذهبون وإنك قداستدبرت الدنيا منذ كنت واستقبلت الآخرة وإن دارا تسيرإليها اقرب إليك من دار تخرج منها» . رواه رزين وَعَنْ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ لُقْمَانَ قَالَ لِابْنِهِ: «يَا بُنَيَّ إِنَّ النَّاسَ قَدْ تَطَاوَلَ عَلَيْهِمْ مَا يُوعَدُونَ وَهُمْ إِلَى الْآخِرَةِ سرَاعًا يذهبون وَإنَّك قداستدبرت الدُّنْيَا مُنْذُ كُنْتَ وَاسْتَقْبَلْتَ الْآخِرَةَ وَإِنَّ دَارًا تسيرإليها أقربُ إِليك من دارٍ تخرج مِنْهَا» . رَوَاهُ رزين
امام مالک ؒ سے روایت ہے کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے فرمایا: ”بیٹے! بے شک لوگوں سے جس چیز کا وعدہ کیا گیا ہے وہ ان پر دراز ہو چلا ہے، اور وہ آخرت کی طرف تیز چلے جا رہے ہیں، اور جب سے تو دنیا میں آیا ہے اس وقت سے تو اسے (آہستہ آہستہ) پیچھے چھوڑ رہا ہے اور آخرت کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے، بے شک وہ گھر جس کی طرف تو محو سفر ہے، وہ تیرے اس گھر سے، جہاں سے تو روانہ ہوا ہے، زیادہ قریب ہے۔ “ لم اجدہ، رواہ رزین۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «لم أجده، رواه رزين (لم أجده)»