وعن ابي امامة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اغبط اوليائي عندي لمؤمن خفيف الحاذ ذو حظ من الصلاة احسن عبادة ربه واطاعه في السر وكان غامضا في الناس لا يشار إليه بالاصابع وكان رزقه كفافا فصبر على ذلك» ثم نقد بيده فقال: «عجلت منيته قلت بواكيه قل تراثه» . رواه احمد والترمذي وابن ماجه وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَغْبَطُ أَوْلِيَائِي عِنْدِي لَمُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَأَطَاعَهُ فِي السِّرِّ وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا فَصَبَرَ عَلَى ذَلِكَ» ثُمَّ نَقَدَ بِيَدِهِ فَقَالَ: «عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ قَلَّتْ بَوَاكِيهِ قَلَّ تُراثُه» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوامامہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے دوستوں میں سے وہ مومن میرے نزدیک زیادہ قابل رشک ہے جس کے پاس سازو سامان کم ہو، نماز میں اسے لذت حاصل ہوتی ہو، اپنے رب کی عبادت خوب اچھی طرح کرتا ہو اور وہ پوشیدہ حالت میں بھی اس کی اطاعت کرتا ہو، لوگوں میں مشہور نہ ہو، اس کی طرف انگلیاں نہ اٹھتی ہوں، اس کا رزق گزارہ لائق ہو اور وہ اس پر صابر ہو۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چٹکی بجائی اور فرمایا: ”اس کی موت جلدی آ گئی، اسے رونے والیاں کم ہیں اور اس کی میراث بھی کم ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (5/ 252 ح 22520) و الترمذي (2347) [و ابن ماجه (4117 بسند آخر فيه صدقة بن عبد الله و أيوب بن سليمان ضعيفان)]٭ علي بن يزيد: ضعيف جدًا و عبيد الله بن زحر: ضعيف. و للحديث طرق کلھا ضعيفة کما حققته في تخريج مسند الحميدي (911) و النھاية (30)»