وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما ينتظر احدكم إلا غنى مطغيا او فقرا منسيا او مرضا مفسدا او هرما مفندا او موتا مجهزا او الدجال فالدجال شر غائب ينتظر او الساعة والساعة ادهى وامر» رواه الترمذي والنسائي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يَنْتَظِرُ أَحَدُكُمْ إِلَّا غِنًى مُطْغِيًا أَوْ فَقْرًا مُنْسِيًا أَوْ مَرَضًا مُفْسِدًا أَوْ هَرَمًا مُفَنِّدًا أَوْ مَوْتًا مُجْهِزًا أَوِ الدَّجَّالَ فَالدَّجَّالُ شَرٌّ غَائِبٌ يُنْتَظَرُ أَوِ السَّاعَةَ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی حد سے تجاوز کر دینے والی تونگری کا انتظار کرتا ہے، یا (عبادت و اطاعت سے) بھلا دینے والی محتاجی کا انتظار کرتا ہے، یا خراب کر دینے والے مرض کا، یا بے ہودہ گوئی کرانے والے بڑھاپے کا، یا اچانک آ جانے والی موت کا، یا دجال کا، دجال تو پوشیدہ فتنہ ہے جس کا انتظار ہے، یا قیامت کا اور قیامت بڑی آفت اور ناگوار چیز ہے۔ “ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2306 وقال: غريب حسن) و النسائي (لم أجده) ٭ محرز بن ھارون: متروک ضعفه الجمھور.»