وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل يسال العبد يوم القيامة فيقول: ما لك إذا رايت المنكر فلم تنكره؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيلقى حجته فيقول: يا رب خفت الناس ورجوتك «. روى البيهقي الاحاديث الثلاثة في» شعب الإيمان وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُ الْعَبْدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ: مَا لَكَ إِذَا رَأَيْتَ الْمُنْكَرَ فَلَمْ تُنْكِرْهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيُلَقَّى حُجَّتَهُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ خِفْتُ النَّاسَ وَرَجَوْتُكَ «. رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي» شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ عزوجل روز قیامت بندے سے سوال کرتے ہوئے فرمائے گا: تجھے کیا ہوا تھا کہ جب تو نے برائی دیکھی تو تُو نے اسے کیوں نہیں روکا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو اس کی دلیل سکھا دی جائے گی اور وہ عرض کرے گا: رب جی! میں لوگوں سے ڈر گیا اور تجھ سے امید رکھی۔ “ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں نقل کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7575، نسخة محققة: 7168) ٭ سفيان الثوري مدلس و لم يصرح بالسماع، و أخاف الإنقطاع في السند.»