وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لما وقعت بنو إسرائيل في المعاصي نهتهم علماؤهم فلم ينتهوا فجالسوهم في مجالسهم وآكلوهم وشاربوهم فضرب الله قلوب بعضهم ببعض فلعنهم على لسان داود وعيسى ابن مريم ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون» . قال: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان متكئا فقال: «لا والذي نفسي بيده حتى تاطروهم اطرا» . رواه الترمذي وابو داود وفي روايته قال: «كلا والله لتامرن بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتاخذن على يدي الظالم ولناطرنه على الحق اطرا ولنقصرنه على الحق قصرا او ليضربن الله بقلوب بعضكم على بعض ثم ليلعننكم كما لعنهم» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ وَآكَلُوهُمْ وَشَارَبُوهُمْ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ فَلَعَنَهُمْ عَلَى لسانِ دَاوُد وَعِيسَى ابْن مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ» . قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ: «لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى تَأْطِرُوهُمْ أَطْرًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَتِهِ قَالَ: «كَلَّا وَاللَّهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ ولنأطرنه على الْحق أطرا ولنقصرنه عَلَى الْحَقِّ قَصْرًا أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ بِقُلُوبِ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ ثُمَّ لَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب بنو اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہو گئے تو ان کے علما نے انہیں منع کیا، وہ باز نہ آئے تو وہ (علما) ان کے ہم نشین اور ان کے ہم نوالہ و ہم پیالہ بن گئے، اللہ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے کے مشابہ کر دیا اور داؤد و عیسیٰ بن مریم ؑ کی زبان پر ان پر لعنت فرمائی، اور یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ زیادتی کرتے تھے۔ “ راوی بیان کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے اور آپ بیٹھ گئے، پھر فرمایا: ”نہیں (تم بھی کامیاب نہیں ہو گے) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! حتیٰ کہ تم ان (گناہ گاروں، ظالموں) کو سختی سے منع کرو۔ “ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے، فرمایا: ”ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! تم ضرور نیکی کا حکم کرو، تم ضرور برائی سے منع کرو اور تم ضرور ظالم کے ہاتھوں کو پکڑو تم ضرور اسے حق کی طرف مائل کرو اور تم ضرور اسے حق پر قائم رکھو ورنہ پھر اللہ تمہارے دلوں کو ایک دوسرے کے مشابہ کر دے گا، پھر وہ تم پر بھی لعنت فرمائے گا جس طرح اس نے ان پر لعنت فرمائی۔ “ اسنادہ ضعیف، روا�� الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3047 و قال: حسن) و أبو داود (4337) ٭ أبو عبيدة لم يسمع من أبيه فالسند منقطع.»