وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الدواوين ثلاثة: ديوان لا يغفره الله: الإشراك بالله. يقول الله عز وجل (إن الله لا يغفر ان يشرك به) وديوان لا يتركه الله: ظلم العباد فيما بينهم حتى يقتص بعضهم من بعض وديوان لا يعبا الله به ظلم العباد فيما بينهم وبين الله فذاك إلى الله فذاك إلى الله: إن شاء عذبه وإن شاء تجاوز عنه وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الدَّوَاوِينُ ثَلَاثَةٌ: دِيوَانٌ لَا يَغْفِرُهُ اللَّهُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ. يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ (إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ) وَدِيوَانٌ لَا يَتْرُكُهُ اللَّهُ: ظُلْمُ الْعِبَادِ فِيمَا بَيْنَهُمْ حَتَّى يَقْتَصَّ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ وَدِيوَانٌ لَا يَعْبَأُ اللَّهُ بِهِ ظُلْمُ الْعِبَادِ فِيمَا بينَهم وبينَ الله فَذَاك إِلَى اللَّهِ فَذَاكَ إِلَى اللَّهِ: إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِن شَاءَ تجَاوز عَنهُ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اعمال نامے تین قسم کے ہیں، ایک وہ اعمال نامہ جسے اللہ معاف نہیں فرمائے گا، وہ اللہ کے ساتھ شریک کرنا ہے، اللہ عزوجل فرماتا ہے: ”بے شک اللہ معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے۔ “ ایک وہ اعمال نامہ ہے جسے اللہ نہیں چھوڑے گا، وہ ہے بندوں کا آپس میں ظلم کرنا حتیٰ کہ وہ ایک دوسرے سے بدلہ لے لیں، اور ایک وہ نامہ اعمال ہے جس کی اللہ پرواہ نہیں کرے گا، وہ ہے بندوں کا اپنے اور اللہ کے درمیان ظلم کرنا، یہ اللہ کے سپرد ہے، اگر وہ چاہے تو اسے عذاب دے دے اور اگر چاہے تو اس سے درگزر فرمائے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7473، نسخة محققة: 7069. 7070) [و أحمد (240/6 ح 26559)] ٭ صححه الحاکم (4/ 575) فتعقبه الذهبي، قال: ’’صدقة (بن موسي) ضعفوه و ابن بابنوس فيه جھالة‘‘ و صححه الحاکم مرة أخري حديثه الآخر (392/2) ووافقه الذهبي، قلت: صدقة بن موسي ضعفه الجمھور فھو ضعيف.»