وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اتدرون ما المفلس؟» . قالوا: المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع. فقال: «إن المفلس من امتي من ياتي يوم القيامة بصلاة وصيام وزكاة وياتي وقد شتم هذا وقذف هذا. واكل مال هذا. وسفك دم هذا وضرب هذا فيعطى هذا من حسناته وهذا من حسناته فإن فنيت حسناته قبل ان يقضي ما عليه اخذ من خطاياهم فطرحت عليه ثم طرح في النار» . رواه مسلم وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟» . قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ. فَقَالَ: «إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَأْتِي يَوْم الْقِيَامَة بِصَلَاة وَصِيَام وَزَكَاة وَيَأْتِي وَقَدْ شَتَمَ هَذَا وَقَذَفَ هَذَا. وَأَكَلَ مَالَ هَذَا. وَسَفَكَ دَمَ هَذَا وَضَرَبَ هَذَا فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرح فِي النَّار» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، جس شخص کے پاس درہم ہوں نہ مال و متاع، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے مفلس وہ شخص ہے جو روز قیامت نماز، روزے اور زکوۃ لے کر آئے گا اور وہ بھی آ جائے گا جسے اس نے گالی دی ہو گی، جس کسی پر بہتان لگایا ہو گا، جس کسی کا مال کھایا ہو گا، جس کسی کا خون بہایا ہو گا اور جس کسی کو مارا پیٹا ہو گا، اس (مظلوم) کو اس کی نیکیوں میں سے نیکیاں دے دی جائیں گی، اور اگر اس کے ذمے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو ان (حق داروں) کے گناہ لے کر اس شخص پر ڈال دیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (59/ 2581)»