وعن ابي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الا اخبركم بافضل من درجة الصيام والصدقة والصلاة؟» قلنا: بلى. قال: «إصلاح ذات البين وفساد ذات البين هي الحالقة» . رواه ابو داود والترمذي وقال: هذا حديث صحيح وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ من درجةِ الصِّيامِ والصدقةِ وَالصَّلَاة؟» قُلْنَا: بَلَى. قَالَ: «إِصْلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ وَفَسَادُ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيح
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں روزے، صدقے اور نماز سے بہتر درجے والے عمل کے متعلق نہ بتاؤں؟“ راوی بیان کرتے ہیں، ہم نے عرض کیا: ضرور بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو فریقوں، دوستوں، رشتہ داروں کے درمیان صلح کرانا، جبکہ دو فریقوں کے درمیان فساد ایسی خصلت ہے جو (نیکیوں کو) زائل کر دینے والی ہے۔ “ ابوداؤد، ترمذی، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4919) و الترمذي (2509) ٭ فيه الأعمش و أبو معاوية مدلسان و عنعنا و للحديث شواھد ضعيفة.»