بي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من مسح راس يتيم لم يمسحه إلالله كان له بكل شعرة تمر عليها يده حسنات ومن احسن إلى يتيمة او يتيم عنده كنت انا وهو في الجنة كهاتين» وقرن بي اصبعيه. رواه احمد والترمذي وقال: هذا حديث غريب بِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَسَحَ رَأْسَ يَتِيمٍ لَمْ يمسحه إلالله كَانَ لَهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ تَمُرُّ عَلَيْهَا يَدُهُ حَسَنَاتٌ وَمَنْ أَحْسَنَ إِلَى يَتِيمَةٍ أَوْ يَتِيمٍ عِنْدَهُ كُنْتُ أَنَا وَهُوَ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ» وَقرن بِي أُصْبُعَيْهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر کسی یتیم کے سر پر (شفقت سے) ہاتھ پھیرتا ہے تو اس کے ہاتھ کے نیچے آنے والے ہر بال کے بدلے میں اسے ایک نیکی ملتی ہے، اور جو شخص اپنے زیر کفالت کسی یتیم بچی یا بچے کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے تو وہ اور میں جنت میں اس طرح ہوں گے۔ “ اور آپ نے اپنی دونوں انگلیاں ملائیں۔ احمد، ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (250/5، 265 ح 22640) والترمذي (لم أجده) [و البغوي في شرح السنة (44/13 ح 3456) من طريق ابن المبارک به وھو في الزھد لابن المبارک (655)]»