عن انس قال: إن كان النبي صلى الله عليه وسلم ليخالطنا حتى يقول لاخ لي صغير: «يا ابا عمير ما فعل النغير؟» كان له نغير يلعب به فمات. متفق عليه عَن أنس قَالَ: إِنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُخَالِطُنَا حَتَّى يَقُولَ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ: «يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟» كَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ فَمَاتَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ساتھ تکلف نہیں برتتے تھے (گھل مل کر رہتے تھے) حتی کہ آپ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: ابوعمیر! ”چڑیا نے کیا کیا؟“ ابوعمیر کی ایک چڑیا تھی وہ اس کے ساتھ کھیلا کرتا تھا وہ مر گئی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6129) و مسلم (2150/30)»