وعن نافع قال: كنت مع ابن عمر في طريق فسمع مزمارا فوضع اصبعيه في اذنيه وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر ثم قال لي بعد ان بعد: يا نافع هل تسمع شيئا؟ قلت: لا فرفع اصبعيه عن اذنيه قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع صوت يراع فصنع مثل ما صنعت. قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيرا. رواه احمد وابو داود وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ فَسَمِعَ مِزْمَارًا فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَنَاءَ عَنِ الطَّرِيقِ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ ثُمَّ قَالَ لِي بَعْدَ أَنْ بَعُدَ: يَا نَافِعُ هَلْ تسمعُ شَيْئا؟ قلتُ: لَا فرفعَ أصبعيهِ عَن أُذُنَيْهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ يَرَاعٍ فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُ. قَالَ نَافِعٌ: فَكُنْتُ إِذْ ذَاكَ صَغِيرًا. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
نافع بیان کرتے ہیں، میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک راستے میں تھا تو انہوں نے بانسری کی آواز سنی، تو انہوں نے اپنی دونوں انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈال لیں، اور وہ راستے میں دوسری جانب ہٹ گئے، پھر دور جا کر مجھے فرمایا: نافع! کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے کانوں سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا آپ نے بانسری کی آواز سنی، تو آپ نے ایسے ہی کیا تھا جیسے میں نے کیا، نافع نے کہا: میں تب چھوٹا تھا۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (8/2 ح 4535) و أبو داود (4924)»