وعن معاذ انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن افضل الإيمان قال: «ان تحب لله وتبغض لله وتعمل لسانك في ذكر الله قال وماذا يا رسول الله قال وان تحب للناس ما تحب لنفسك وتكره لهم ما تكره لنفسك» . رواه احمدوَعَن معَاذ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَفْضَلِ الْإِيمَانِ قَالَ: «أَنْ تُحِبَّ لِلَّهِ وَتُبْغِضَ لِلَّهِ وَتُعْمِلَ لِسَانَكَ فِي ذِكْرِ اللَّهِ قَالَ وماذا يَا رَسُول الله قَالَ وَأَن تحب للنَّاس مَا تحب لنَفسك وَتَكْرَهُ لَهُمْ مَا تَكْرَهُ لِنَفْسِكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
اور سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایمان کی بہترین خصلت کے بارے میں دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کے لیے محبت کرو، اللہ کے لیے بغض رکھو اور اپنی زبان کو اللہ کے ذکر میں مصروف رکھو۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس کے بعد کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں کے لیے وہی کچھ پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو اور ان کے لیے اس چیز کو ناپسند کرو جسے اپنے لیے ناپسند کرتے ہو۔ “ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (5/ 247 ح 22481) ٭ زبان و تلميذه رشدين: ضعيفان، و رشدين: تابعه ابن لھيعة.»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 48
تحقیق وتخریج: اس کی سند ضعیف ہے۔ اس سند کے دو راوی ضعیف ہیں: ➊ رشدین بن سعد ضعیف ہے۔ [تقریب التہذیب: 1942] ➋ زبان بن فائد صالح اور عابد ہونے کے باوجود حدیث میں ضعیف ہے۔ دیکھئے: [تقریب التہذیب: 1975]
تنبیہ: الموسوعة الحديثيه [ج36 ص445] میں اس ضعیف روایت کے کچھ شواہد مذکور ہیں، جو اس روایت سے بے نیاز کر دیتے ہیں۔ «والحمدلله»