وعن انس قال: عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فشمت احدهما ولم يشمت الآخر. فقال الرجل: يا رسول الله شمت هذا ولم تشمتني قال: «إن هذا حمد الله ولم تحمد الله» . متفق عليه وَعَن أنسٍ قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ. فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْنِي قَالَ: «إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَلم تحمَدِ الله» . مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، دو آدمیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چھینک ماری تو آپ نے ان میں سے ایک کو چھینک کا جواب دیا جبکہ دوسرے کو نہ کہا، تو اس شخص نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی جبکہ میرے لیے دعا نہیں فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس لیے کہ اس نے ”الحمد للہ“ کہا، جبکہ تم نے ”الحمد للہ“ نہیں کہا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6225) و مسلم (2991/53)»