وعن ابي اسيد الانصاري انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وهو خارج من المسجد فاختلط الرجال مع النساء في الطريق فقال النساء: «استاخرن فإنه ليس لكن ان تحققن الطريق عليكن بحافات الطريق» . فكانت المراة تلصق بالجدار حتى إن ثوبها ليتعلق بالجدار. رواه ابو داود والبيهقي في «شعب الإيمان» وَعَن أبي أُسيد الأنصاريِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ خَارِجٌ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاخْتَلَطَ الرجالُ مَعَ النِّسَاء فِي الطَّرِيق فَقَالَ النِّسَاء: «اسْتَأْخِرْنَ فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكُنَّ أَنْ تُحْقِقْنَ الطَّرِيقَ عَلَيْكُنَّ بِحَافَاتِ الطَّرِيقِ» . فَكَانَتِ الْمَرْأَةُ تَلْصَقُ بِالْجِدَارِ حَتَّى إِنَّ ثَوْبَهَا لَيَتَعَلَّقُ بِالْجِدَارِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
ابواسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ مسجد سے باہر تشریف لا رہے تھے، راستے میں مرد عورتوں کے ساتھ شامل ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: ”راستے کے ایک طرف چلو، تمہیں راستے کے وسط میں چلنے کا کوئی حق نہیں، لہذا تم راستے کے کناروں پر چلو۔ “ چنانچہ (یہ حکم سن کر) عورت (چلتے وقت) دیوار کے ساتھ لگ جاتی تھی حتی کہ اس کا کپڑا دیوار کے ساتھ اٹک جاتا تھا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5272) و البيھقي في شعب الإيمان (7822) ٭ فيه شداد بن أبي عمرو: مجھول و أبوه: مستور و للحديث شاھد ضعيف عند ابن حبان (الموارد: 1969)»