وعن البراء قال: دخلت مع ابي بكر رضي الله عنهما اول ما قدم المدينة فإذا عائشة مضطجعة قد اصابتها حمى فاتاها ابو بكر فقال: كيف انت يا بنية؟ وقبل خدها. رواه ابو داود وَعَن البراءِ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أولَ مَا قدمَ المدينةَ فَإِذا عَائِشَة مُضْطَجِعَة قد أصابتها حُمَّى فَأَتَاهَا أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتِ يَا بُنَيَّةُ؟ وَقَبَّلَ خَدَّهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، (کسی غزوہ سے واپسی پر) میں سب سے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ آیا تو ان کی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہ لیٹی ہوئی تھیں اور وہ بخار میں مبتلا تھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو فرمایا: پیاری بیٹی! تمہارا کیا حال ہے؟ اور انہوں نے ان کے رخسار پر بوسہ دیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (5222) [و البخاري (3918)]»