وعن اسيد بن حضير-رجل من الانصار-قال: بينما هو يحدث القوم-وكان فيه مزاح-بينا يضحكهم فطعنه النبي صلى الله عليه وسلم في خاصرته بعود فقال: اصبرني. قال: «اصطبر» . قال: إن عليك قميصا وليس علي قميص فرفع النبي صلى الله عليه وسلم عن قم يصه فاحتضنه وجعل يقبل كشحه قال: إنما اردت هذا يا رسول الله. رواه ابو داود وَعَن أُسَيدِ بن حُضَيرٍ-رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ-قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ-وَكَانَ فِيهِ مُزَاحٌ-بَيْنَا يُضْحِكُهُمْ فَطَعَنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَاصِرَتِهِ بِعُودٍ فَقَالَ: أَصْبِرْنِي. قَالَ: «أَصْطَبِرُ» . قَالَ: إِنَّ عَلَيْكَ قَمِيصًا وَلَيْسَ عَلَيَّ قَمِيصٌ فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَم يصِهِ فَاحْتَضَنَهُ وَجَعَلَ يُقَبِّلُ كَشْحَهُ قَالَ: إِنَّمَا أَرَدْتُ هَذَا يَا رسولَ الله. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ لا تعلق انصار کے ایک قبیلے سے تھا، وہ بیان کرتے ہیں: ایک دن وہ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مزاح طبیعت تھے اور وہ انہیں (اپنی باتوں کے ذریعے) ہنسا رہے تھے، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لکڑی سے اس کے پہلو پر چوب لگائی، انہوں نے کہا: مجھے بدلہ دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں بدلہ دیتا ہوں۔ “ انہوں نے عرض کیا: آپ پر تو قمیص ہے جبکہ مجھ پر قمیص نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قمیص اٹھائی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چمٹ گیا اور آپ کے پہلو کو بوسہ دینے لگا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بس یہی چاہتا تھا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (5224)»