وعن ابي امامة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: تمام عيادة المريض ان يضع احدكم يده على جبهته او على يده فيساله: كيف هو؟ وتمام تحياتكم بينكم المصافحة. رواه احمد والترمذي وضعفه وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: تَمَامُ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ أَنْ يَضَعَ أَحَدُكُمْ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ أَوْ عَلَى يَدِهِ فَيَسْأَلَهُ: كَيْفَ هُوَ؟ وَتَمَامُ تَحِيَّاتِكُمْ بَيْنَكُمُ الْمُصَافَحَةُ. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَضَعفه
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مریض کی عیادت اس طرح پوری ہوتی ہے کہ تم میں سے کوئی ایک اپنا ہاتھ اس کی پیشانی پر یا اس کے ہاتھ پر رکھ کر اس سے دریافت کرے: ”کیا حال ہے؟“ اور تمہارا آپس میں پورا سلام دعا، مصافحہ کرنا ہے۔ “ احمد، ترمذی، اور امام ترمذی ؒ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (260/5 ح 22591) و الترمذي (2731) ٭ فيه علي بن يزيد: ضعيف مجروح، و عبيد الله بن زحر: ضعيف.»