وعن جابر قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في دين كان على ابي فدققت الباب فقال: «من ذا؟» فقلت: انا. فقال: «انا انا» . كانه كرهها وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ: «مَنْ ذَا؟» فَقُلْتُ: أَنَا. فَقَالَ: «أَنَا أَنا» . كَأَنَّهُ كرهها
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اپنے والد کے ذمہ قرض کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے؟“ میں نے کہا: میں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں، میں۔ “ گویا آپ نے اسے ناپسند فرمایا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6250) ومسلم (2155/38)»