وعن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: للمسلم على المسلم ست بالمعروف: يسلم عليه إذا لقيه ويجيبه إذا دعاه ويشمته إذا عطس ويعوده إذا مرض ويتبع جنازته إذا مات ويحب له ما يحب لنفسه رواه الترمذي والدارمي وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ بِالْمَعْرُوفِ: يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کے مسلمان پر دستور کے مطابق چھ حقوق ہیں: جب اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے، جب وہ دعوت دے تو اسے قبول کرے، جب وہ چھینک مارے (اور وہ الحمد للہ کہے) تو اسے یرحمک اللہ کہے، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے، جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو، اور اس کے لیے وہی کچھ پسند کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2736 وقال: ھذا حديث حسن) و الدارمي (275/2. 276 ح 2636) [وابن ماجه (1433) و أحمد (88/1. 89)] ٭ الحارث الأعور ضعيف و حديث مسلم (2162) يغني عنه.»