عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: للمؤمن على المؤمن ست خصال: يعوده إذا مرض ويشهده إذا مات ويجيبه إذا دعاه ويسلم عليه إذا لقيه ويشمته إذا عطس وينصح له إذا غاب او شهد «لم اجده» في الصحيحين «ولا في كتاب الحميدي ولكن ذكره صاحب» الجامع برواية النسائي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ: يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَنْصَحُ لَهُ إِذَا غَابَ أَوْ شَهِدَ «لَمْ أَجِدْهُ» فِي الصَّحِيحَيْنِ «وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَكِنْ ذَكَرَهُ صَاحِبُ» الْجَامِع بِرِوَايَة النَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے مومن پر چھ حق ہیں: جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے، جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو، جب وہ دعوت دے تو اسے قبول کرے، جب وہ اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے، جب اسے چھینک آئے (اور الحمد للہ کہے) تو وہ اسے یرحمک اللہ کہہ کر جواب دے، اور اس کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اس سے خیر خواہی کرے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ النسائی و الترمذی۔ صاحب مشکوۃ کہتے ہیں: اور میں نے اسے نہ تو صحیحین میں پایا ہے نہ کتاب الحمیدی میں، لیکن جامع الاصول کے مؤلف (ابن اثیر) نے اسے نسائی کی روایت سے ذکر کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه النسائي (53/4 ح 1940) [والترمذي (2737) وقال ھذا حديث صحيح]»