قال البخاري: رواه قتادة ويونس وهشام وابو هلال عن ابن سيرين عن ابي هريرة وقال يونس: لا احسبه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم في القيد وقال مسلم: لا ادري هو في الحديث ام قاله ابن سيرين؟ وفي رواية نحوه وادرج في الحديث قوله: «واكره الغل...» إلى تمام الكلام قَالَ البُخَارِيّ: رَوَاهُ قَتَادَة وَيُونُس وَهِشَام وَأَبُو هِلَالٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَقَالَ يُونُسُ: لَا أَحْسَبُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَيْدِ وَقَالَ مُسْلِمٌ: لَا أَدْرِي هُوَ فِي الْحَدِيثِ أَمْ قَالَهُ ابْنُ سِيرِينَ؟ وَفِي رِوَايَةٍ نَحْوُهُ وَأَدْرَجَ فِي الْحَدِيثِ قَوْلَهُ: «وَأَكْرَهُ الْغُلَّ...» إِلَى تَمام الْكَلَام
امام بخاری ؒ نے فرمایا: اسے قتادہ، یونس، ہشیم اور ابو ہلال نے ابن سرین کی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور یونس نے کہا: میں فی القید کے الفاظ کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث سے شمار کرتا ہوں۔ اور امام مسلم ؒ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں کہ وہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہیں یا ابن سرین کے ہیں اور اسی مثل ایک روایت میں ہے اور اس نے ”آپ ناپسند کرتے طوق .....“ سے آخر حدیث تک کے الفاظ حدیث میں داخل کیے ہیں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، انظر الحديث السابق (4614)»