وعن ام قيس قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «على م تدغرن اولادكن بهذا العلاق؟ عليكن بهذا العود الهندي فإن فيه سبعة اشفية منها ذات الجنب يسعط من العذرة ويلد من ذات الجنب» وَعَن أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «على مَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجنب»
ام قیس رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس علاق (حلق کے ورم) کی وجہ سے اپنی اولاد کا حلق کیوں دباتی ہو؟ بس تم یہ عود ہندی استعمال کرو، کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک نمونیہ ہے، حلق کے ورم کی وجہ سے اسے ناک سے ڈالا جائے اور نمونیہ کی صورت میں منہ کے ایک طرف سے ڈالی جائے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5713) و مسلم (2214/76)»