مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
--. کچھ حرام اور فضول کام
حدیث نمبر: 4501
Save to word اعراب
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتاني جبريل عليه السلام قال: اتيتك البارحة فلم يمنعني ان اكون دخلت إلا انه كان على الباب تماثيل وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل وكان في البيت كلب فمر براس التمثال الذي على باب البيت فيقطع فيصير كهيئة الشجرة ومر بالستر فليقطع فليجعل وسادتين منبوذتين توطآن ومر بالكلب فليخرج. ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم. رواه الترمذي وابو داود عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَالَ: أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ عَلَى الْبَابِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي عَلَى بَابِ الْبَيْتِ فَيُقْطَعْ فَيَصِيرُ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ فَلْيُجْعَلْ وِسَادَتَيْنِ مَنْبُوذَتَيْنِ تُوطَآنِ وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَلْيُخْرَجْ. فَفَعَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل ؑ میرے پاس آئے تو انہوں نے کہا: میں گزشتہ رات آپ کے پاس آیا تھا لیکن آپ کے دروازے پر مورتیاں تھیں جن کی وجہ سے میں اندر نہیں آیا، اور گھر میں ایک پردہ تھا جس پر مورتیاں تھیں اور گھر میں ایک کتا بھی تھا، گھر کے دروازے پر جو مورتیاں ہیں ان کے سر قطع کرنے کا حکم فرمائیں تو وہ درخت کی طرح ہو جائے گی، اور پردے کے متعلق حکم فرمائیں کہ اسے کاٹ کر دو تکیے بنا لیں جو پھینکے اور روندے جائیں جبکہ کتے کے متعلق حکم فرمائیں کہ اسے باہر نکال دیا جائے۔ پس رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسا ہی کیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (2806 و قال: حسن صحيح) و أبو داود (4158) [و صححه ابن حبان (1487)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.