وعن عبد الله بن مسعود قال: لعن الله الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله فجاءته امراة فقالت: إنه بلغني انك لعنت كيت وكيت فقال: ما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ومن هو في كتاب الله فقالت: لقد قرات ما بين اللوحين فما وجدت فيه ما نقول قال: لئن كنت قراتيه لقد وجدتيه اما قرات: (ما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا)؟ قالت: بلى قال: فإنه قد نهى عنه وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ فَقَالَ: مَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وجدت فِيهِ مَا نقُول قَالَ: لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ أَمَا قَرَأت: (مَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا)؟ قَالَت: بلَى قَالَ: فإِنه قد نهى عَنهُ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے بدن گودنے والیوں اور بدن گدوانے والیوں پر، (چہرے اور پلکوں وغیرہ کے) بال نوچنے والیوں اور حسن کی خاطر دانتوں کو باریک و تیز کرنے والیوں پر، اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت آئی تو اس نے کہا: مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے ایسی ایسی عورتوں پر لعنت کی ہے؟ انہوں نے فرمایا: مجھے کیا ہے کہ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعنت کی ہو اور میں اس پر لعنت نہ کروں؟ جبکہ وہ اللہ کی کتاب میں ہے۔ اس عورت نے کہا: میں نے پورا قرآن پڑھا ہے لیکن جو آپ کہتے ہیں، میں نے وہ بات اس میں نہیں پائی۔ انہوں نے فرمایا: اگر تم نے اسے پڑھا ہوتا تو تم یہ بات اس میں پا لیتی، کیا تم نے یہ نہیں پڑھا: ”اللہ کے رسول جو تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے تمہیں منع کریں اس سے رک جاؤ۔ “ اس نے کہا: کیوں نہیں، میں نے اسے پڑھا ہے۔ انہوں نے فرمایا: تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4886) و مسلم (125/ 2125)»