عن الفجيع العامري انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما يحل لنا من الميتة؟ قال: «ما طعامكم؟» قلنا: نغتبق ونصطبح قال ابو نعيم: فسره لي عقبة: قدح غدوة وقدح عشية قال: «ذاك وابي الجوع» فاحل لهم الميتة على هذه الحال. رواه ابو داود عَن الفجيع العامري أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا يَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمِيتَةِ؟ قَالَ: «مَا طعامُكم؟» قُلنا: نَغْتَبِقُ وَنَصْطَبِحُ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: فَسَّرَهُ لِي عُقْبَةُ: قَدَحٌ غُدْوَةً وَقَدَحٌ عَشِيَّةً قَالَ: «ذَاكَ وَأَبِي الْجُوعُ» فَأَحَلَّ لَهُمُ الْمَيْتَةَ عَلَى هَذِهِ الحالِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
فجیع عامری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، ہمارے لیے مردہ جانور کی کون سی چیز حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کھانا کیا ہے؟“ ہم نے عرض کیا: ہم شام اور صبح کے وقت دودھ کا ایک پیالہ پیتے ہیں، ابو نعیم کا بیان ہے کہ عقبہ نے مجھے وضاحت سے بتلایا کہ ایک پیالہ صبح، ایک پیالہ شام کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے باپ کی قسم! یہ تو پھر بھوک ہے۔ “ آپ نے اس حال میں ان کے لیے مردار کو حلال قرار دیا۔ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه أبو داود (3817) ٭ فيه وھب بن عقبة: وثقه ابن حبان وحده وقال الحافظ في التقريب: ’’مستور‘‘ و الحديث ضعفه البيھقي.»