وعن سعد قال: مرضت مرضا اتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني فوضع يده بين ثديي حتى وجدت بردها على فؤادي وقال: «إنك رجل مفؤود ائت الحارث بن كلدة اخا ثقيف فإنه رجل يتطبب فلياخذ سبع تمرات منم عجوة المدينة فليجاهن بنواهن ثم ليلدك بهن» . رواه ابو داود وَعَن سعدٍ قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا أَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ ثَدْيِيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا عَلَى فُؤَادِي وَقَالَ: «إِنَّكَ رجلٌ مفْؤودٌ ائْتِ الْحَارِثَ بْنَ كَلَدَةَ أَخَا ثَقِيفٍ فَإِنَّهُ رجل يتطبب فليأخذ سبع تمرات منم عَجْوَةِ الْمَدِينَةِ فَلْيَجَأْهُنَّ بِنَوَاهُنَّ ثُمَّ لِيَلُدَّكَ بِهِنَّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں شدید بیمار ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر رکھا جس سے میں نے اپنے دل پر اس کی ٹھنڈک محسوس کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم تو دل کے مریض ہو، تم حارث بن کلدہ ثقفی کے پاس جاؤ کیونکہ وہ طبیب آدمی ہے۔ وہ مدینہ کی سات عجوہ کھجوریں لے کر انہیں گھٹلیوں سمیت کوٹ ڈالے، پھر وہ تجھے کھلا دے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3875) ٭ فيه عبد الله بن أبي نجيح مدلس و عنعن و في سماع مجاھد من سعد بن أبي وقاص نظر و فيه علة أخري.»