عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان اهل الجاهلية ياكلون اشياء ويتركون اشياء تقذرا فبعث الله نبيه وانزل كتابه واحل حلاله وحرم حرامه فما احل فهو حلال وما حرم فهو حرام وما سكت عنه فهو عفو وتلا (قل لا اجد فيما اوحي إلي محرما عل ى طاعم يطعمه إلا ان يكون ميتة او دما) رواه ابو داود عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَأْكُلُونَ أَشْيَاءَ وَيَتْرُكُونَ أَشْيَاءَ تَقَذُّرًا فَبَعَثَ اللَّهُ نَبِيَّهُ وَأَنْزَلَ كِتَابَهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فهوَ عفْوٌ وتَلا (قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَل ى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَو دَمًا) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اہل جاہلیت کچھ چیزیں کھایا کرتے تھے اور کچھ چیزیں بطور کراہت چھوڑ دیا کرتے تھے، اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا، اپنی کتاب نازل فرمائی، اس نے حلال کردہ چیزوں کو حلال اور اپنی حرام کردہ چیزوں کو حرام قرار دیا، اس نے جن چیزوں کو حلال کیا وہ حلال ہے اور جن کو حرام کیا وہ حرام ہے، اور جس سے خاموشی اختیار کی تو وہ قابل مؤاخذہ نہیں، پھر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”فرما دیجیے! میری طرف جو وحی کی گئی ہے، میں اس میں کھانے والے کے لیے جو وہ کھاتا ہے، مردار، بہتا ہوا خون، خنزیر کے گوشت کے سوا کوئی اور چیز حرام نہیں پاتا۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3800)»