مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
--. کون سے شکار کھائے جا سکتے ہیں
حدیث نمبر: 4089
Save to word اعراب
وعن العرباض بن سارية ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى يوم خيبر عن كل ذي ناب من السباع وعن كل ذي مخلب من الطير وعن لحوم الحمر الاهلية وعن المجثمة وعن الخليسة وان توطا الحبالى حتى يضعن ما في بطونهن قال محمد بن يحيى: سئل ابو عاصم عن المجثمة فقال: ان ينصب الطير او الشيء فيرمى وسئل عن الخليسة فقال: الذئب او السبع يدركه الرجل فياخذ منه فيموت في يده قبل ان يذكيها. رواه الترمذي وَعَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَعَنِ الْمُجَثَّمَةِ وَعَنِ الْخَلِيسَةِ وَأَنْ تُوطَأَ الْحَبَالَى حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: سُئِلَ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ فَقَالَ: أَنْ يُنْصَبَ الطَّيْرُ أَوِ الشَّيْءُ فَيُرْمَى وَسُئِلَ عَنِ الْخَلِيسَةِ فَقَالَ: الذِّئْبُ أَوِ السَّبُعُ يُدْرِكُهُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُ مِنْهُ فَيَمُوتُ فِي يَدِهِ قَبْلَ أَنْ يذكيها. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کے روز درندوں میں سے ہر کچلی (سے شکار کرنے) والے اور پرندوں میں سے ہر پنجے (سے شکار کرنے) والے، پالتو گدھے کے گوشت سے، باندھ کر تیر اندازی کیے جانے والے اور خلیسہ کے کھانے سے اور جنگ میں گرفتار ہونے والی حاملہ عورت سے وضع حمل سے پہلے جماع کرنے سے منع فرمایا۔ محمد بن یحیی بیان کرتے ہیں، ابو عاصم سے مجثمہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: کسی پرندے یا کسی چیز کو باندھ کے اس پر تیر اندازی کی جائے، اور ان سے خلیسہ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا، کوئی شخص بھیڑیئے یا درندے سے اس کا شکار چھڑائے اور وہ اس کے ذبح کرنے سے قبل اس کے ہاتھ میں مر جائے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1474)
٭ أم حبيبة: لم أجد من وثقھا و للحديث شواھد کثيرة دون: ’’الخليسة‘‘.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.