وعن عمير مولى آبي اللحم قال: شهدت خيبر مع ساداتي فكلموا في رسول الله صلى الله عليه وسلم وكلموه اني مملوك فامرني فقلدت سيفا فإذا انا اجره فامر لي بشيء من خرثي المتاع وعرضت عليه رقية كنت ارقي بها المجانين فامرني بطرح بعضها وحبس بعضها. رواه الترمذي وابو داود إلا ان روايته انتهت عند قوله: المتاع وَعَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ: شَهِدْتُ خَيْبَر مَعَ ساداتي فَكَلَّمُوا فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمُوهُ أَنِّي مَمْلُوكٌ فَأَمَرَنِي فَقُلِّدْتُ سَيْفًا فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ رُقْيَةً كَنْتُ أَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ فَأَمَرَنِي بِطَرْحِ بَعْضِهَا وَحَبْسِ بَعْضِهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ إِلَّا أَنَّ رِوَايَتَهُ انتهتْ عِنْد قَوْله: الْمَتَاع
ابولحم کے آزاد کردہ غلام عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اپنے مالکوں کے ساتھ غزوۂ ��یبر میں شریک تھا، انہوں نے میرے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بات کی اور انہوں نے آپ کو بتایا کہ میں ایک غلام ہوں، آپ نے میرے متعلق حکم فرمایا تو مجھے تلوار حمائل کی گئی، اور میں اسے گھسیٹ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھریلو سامان میں سے مجھے کچھ دینے کا حکم فرمایا۔ میں نے آپ کو ایک دم سنایا جو کہ میں دیوانوں پر کیا کرتا تھا، آپ نے اس میں سے کچھ الفاظ ترک کر دینے اور کچھ رکھ لینے کا حکم دیا۔ ترمذی، ابوداؤد، البتہ ابوداؤد کی روایت لفظ متاع پر ختم ہو جاتی ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1557 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2730)»