وعنه قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم هوازن فبينا نحن نتضحى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجل على جمل احمر فاناخه وجعل ينظر وفينا ضعفة ورقة من الظهر وبعضنا مشاة إذ خرج يشتد فاتى جمله فاثاره فاشتد به الجمل فخرجت اشتد حتى اخذت بخطام الجمل فانخته ثم اخترطت سيفي فضربت راس الرجل ثم جئت بالجمل اقوده وعليه رحله وسلاحه فاستقبلني رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس فقال: «من قتل الرجل؟» قالوا: ابن الاكوع فقال: «له سلبه اجمع» وَعَنْهُ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ فَبَيْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ فَأَنَاخَهُ وَجَعَلَ يَنْظُرُ وَفِينَا ضَعْفَةٌ وَرِقَّةٌ مِنَ الظَّهْرِ وَبَعْضُنَا مُشَاةٌ إِذْ خَرَجَ يَشْتَدُّ فَأَتَى جَمَلَهُ فَأَثَارَهُ فَاشْتَدَّ بِهِ الْجَمَلُ فَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ ثُمَّ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي فَضَرَبْتُ رَأْسَ الرَّجُلِ ثُمَّ جِئْتُ بِالْجَمَلِ أَقُودُهُ وَعَلَيْهِ رَحْلُهُ وَسِلَاحُهُ فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟» قَالُوا: ابْنُ الْأَكْوَعِ فَقَالَ: «لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ»
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہوازن قبیلے سے جہاد کیا، اس اثنا میں کہ ہم چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے ایک آدمی سرخ اونٹ پر آیا تو اس نے اسے بٹھا دیا اور وہ جائزہ لینے لگا، اس وقت ہم میں ضعف و سستی تھی، سواریاں کم تھیں جبکہ ہم میں سے بعض پیادہ تھے، وہ آدمی اچانک ہمارے بیچ میں سے نکلا تیزی سے اپنے اونٹ کے پاس آیا اسے کھڑا کیا اور اونٹ اسے تیزی کے ساتھ لے گیا، میں بھی تیزی سے روانہ ہوا حتی کہ میں نے اونٹ کی لگام پکڑ لی، اسے بٹھایا پھر میں نے اپنی تلوار سونت لی، میں نے اس آدمی کا سر قلم کر دیا اور اونٹ لے آیا، اس کا سازو سامان اور اس کا اسلحہ بھی اس پر لے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ نے میرا استقبال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس آدمی کو کس نے قتل کیا؟ صحابہ نے بتایا: ابن اکوع نے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا سارا سازو سامان اس کے لیے ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3051) ومسلم (45/ 1754)»