وعن ابن عباس قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم عبد الله بن رواحة في سرية فوافق ذلك يوم الجمعة فغدا اصحابه وقال: اتخلف واصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم الحقهم فلما صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رآه فقال: «ما منعك ان تغدو مع اصحابك؟» فقال: اردت ان اصلي معك ثم الحقهم فقال: «لو انفقت ما في الارض جميعا ما ادركت فضل غدوتهم» . رواه الترمذي وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَغَدَا أَصْحَابُهُ وَقَالَ: أَتَخَلَّفُ وأُصلّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَلَمَّا صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ فَقَالَ: «مَا مَنَعَكَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِكَ؟» فَقَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَقَالَ: «لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَا أدركْتَ فضلَ غدْوَتهمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کے ساتھ بھیجا، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، ان کے ساتھی صبح ہی روانہ ہو گئے اور انہوں نے (دل میں) کہا: میں کچھ تاخیر کر لیتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتا ہوں اور پھر ان سے جا ملوں گا، جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازِ جمعہ پڑھی اور آپ نے انہیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح جانے سے کس نے روک رکھا؟“ انہوں نے عرض کیا، میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے ساتھ نماز جمعہ پڑھوں گا اور پھر ان کے ساتھ جا ملوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم زمین بھر کی چیزیں خرچ کر دو تو تم ان کے جلدی جانے کی فضیلت حاصل نہیں کر سکتے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (527) ٭ حجاج بن أرطاة: ضعيف مدلس و عنعن، و تفرد به کما قال البيھقي (187/3)»