وعن سلمة بن الاكوع قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على قوم من اسلم يتناضلون بالسوق فقال: «ارموا بني إسماعيل فإن اباكم كان راميا وانا مع بني فلان» لاحد الفريقين فامسكوا بايديهم فقال: «ما لكم؟» قالوا: وكيف نرمي وانت مع بني فلان؟ قال: «ارموا وانا معكم كلكم» . رواه البخاري وَعَن سلَمةَ بنِ الأكوَعِ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ يَتَنَاضَلُونَ بِالسُّوقِ فَقَالَ: «ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلَانٍ» لِأَحَدِ الْفَرِيقَيْنِ فَأَمْسَكُوا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ: «مَا لَكُمْ؟» قَالُوا: وَكَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَ بَنِي فُلَانٍ؟ قَالَ: «ارْمُوا وَأَنا مَعكُمْ كلكُمْ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلم قبیلہ کے لوگوں کے پاس تشریف لائے، وہ بازار میں تیر اندازی کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسماعیل! تیر اندازی کرو، کیونکہ تمہارے باپ تیر انداز تھے، اور میں فلاں قبیلے کے ساتھ ہوں۔ “ انہوں نے اپنے ہاتھ روک لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کیا ہوا؟“ انہوں نے عرض کیا، ہم کیسے تیر اندازی کریں جبکہ آپ فلاں قبیلے کے ساتھ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تیر اندازی کرو، اور میں آپ سب کے ساتھ ہوں۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3507)»