وعنه ان رجلا من كندة ورجلا من حضرموت اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في ارض من اليمن فقال الحضرمي: يا رسول الله إن ارضي اغتصبنيها ابو هذا وهى في يده قال: «هل لك بينة؟» قال: لا ولكن احلفه والله ما يعلم انها ارضي اغتصبنيها ابوه؟ فتهيا الكندي لليمين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يقطع احد مالا بيمين إلا لقي الله وهو اجذم» فقال الكندي: هي ارضه. رواه ابو داود وَعَنْهُ أَنْ رَجُلًا مَنْ كِنْدَةَ وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهَى فِي يَدِهِ قَالَ: «هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟» قَالَ: لَا وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ؟ فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقْطَعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ» فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أرضُهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کندی اور حضرمی شخص نے یمن کی زمین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا تو حضرمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس شخص کے والد نے میری زمین غصب کر لی تھی اور وہ اب اس کے قبضہ میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس گواہ ہے؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، لیکن میں اس سے قسم لوں گا (اس طرح کہ) اللہ کی قسم! وہ نہیں جانتا کہ بے شک میری زمین کو اس کے والد نے غصب کیا ہے، کندی قسم کے لیے تیار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قسم کے ذریعے مال حاصل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ شخص ”اجذم“ ہو گا۔ “(یعنی اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو گا یا اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہو گی۔) چنانچہ اس کندی نے عرض کیا: وہ زمین اس کی ہی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (3622، 3244) [و صححه ابن حبان (1190) و ابن الجارود (1005) و الحاکم (295/4) ووافقه الذهبي]»