وعن سعيد بن المسيب: ان مسلما ويهوديا اختصما إلى عمر فراى الحق لليهودي فقضى له عمر به فقال له اليهودي: والله لقد قضيت بالحق فضربه عمر بالدرة وقال: وما يدريك؟ فقال اليهودي: والله إنا نجد في التوراة انه ليس قاض يقضي بالحق إلا كان عن يمينه ملك وعن شماله ملك يسددانه ويوفقانه للحق ما دام مع الحق فإذا ترك الحق عرجا وتركاه. رواه مالك وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: أَنَّ مُسْلِمًا وَيَهُودِيًّا اخْتَصَمَا إِلَى عُمَرَ فَرَأَى الْحَقَّ لِلْيَهُودِيِّ فَقَضَى لَهُ عُمَرُ بِهِ فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَضَيْتَ بِالْحَقِّ فَضَرَبَهُ عُمَرُ بِالدِّرَّةِ وَقَالَ: وَمَا يُدْريكَ؟ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَاللَّهِ إِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّهُ لَيْسَ قَاضٍ يَقْضِي بِالْحَقِّ إِلَّا كَانَ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكٌ وَعَنْ شِمَالِهِ مَلَكٌ يُسَدِّدَانِهِ وَيُوَفِّقَانِهِ لِلْحَقِّ مَا دَامَ مَعَ الْحَقِّ فَإِذَا تركَ الحقَّ عرَجا وترَكاهُ. رَوَاهُ مَالك
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان اور ایک یہودی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس مقدمہ لے کر آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے محسوس کیا کہ یہودی حق پر ہے اس لیے انہوں نے یہودی کے حق میں فیصلہ کر دیا تو یہودی نے انہیں کہا: اللہ کی قسم! آپ نے حق کے مطابق فیصلہ کیا، عمر رضی اللہ عنہ نے اسے درہ مارا اور فرمایا: تجھے کیسے پتہ چلا؟ یہودی نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تورات میں (لکھا ہوا) پاتے ہیں کہ جو قاضی حق کے مطابق فیصلہ کرتا ہے تو اس کے دائیں بائیں ایک ایک فرشتہ ہوتا ہے، وہ دونوں اسے حق کے لیے درست رکھتے ہیں، اور اسے حق دینے کی کوشش کرتے ہیں، جب وہ حق چھوڑ دیتا ہے تو وہ دونوں (آسمان کی طرف) اوپر چڑھ جاتے ہیں، اور اسے چھوڑ دیتے ہیں۔ “ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه مالک (الموطأ 719/2 ح 1461 و سنده صحيح)»