وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: القضاة ثلاثة: واحد في الجنة واثنان في النار فاما الذي في الجنة فرجل عرف الحق فقضى به ورجل عرف الحق فجار في الحكم فهو في النار ورجل قضى للناس على جهل فهو في النار. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ وَاثْنَانِ فِي النَّارِ فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قاضی تین قسم کے ہیں، ان میں سے ایک جنتی اور دو جہنمی ہیں، وہ قاضی جنتی ہے جس نے حق پہچان کر اس کے مطابق فیصلہ کیا، اور وہ قاضی جس نے حق پہچان کر فیصلہ میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے، اور وہ آدمی جس نے جہالت کی بنا پر لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا تو وہ بھی جہنمی ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (3573) و ابن ماجه (2315) [و الترمذي (1322 من طريق آخر و سنده ضعيف) ٭ خلف بن خليفة صدوق اختلط في آخره فالسند ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة.»