وعن ابي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كيف انتم وائمة من بعدي يستاثرون بهذا الفيء؟» . قلت: اما والذي بعثك بالحق اضع سيفي على عاتقي ثم اضرب به حتى القاك قال: «اولا ادلك على خير من ذلك؟ تصبر حتى تلقاني» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ وَأَئِمَّةً مِنْ بَعْدِي يَسْتَأْثِرُونَ بِهَذَا الْفَيْءِ؟» . قُلْتُ: أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ أَضَعُ سَيْفِي عَلَى عَاتِقِي ثُمَّ أَضْرِبُ بِهِ حَتَّى أَلْقَاكَ قَالَ: «أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ تَصْبِرُ حَتَّى تَلقانِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس وقت کیا کرو گے جب میرے بعد حکمران اس مال غنیمت کو اپنے پاس ہی رکھ لیں گے؟“ میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھوں گا، پھر قتال کروں گا حتی کہ آپ سے آ ملوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس چیز سے بہتر چیز کے متعلق نہ بتاؤں؟ صبر کرنا حتی کہ تم مجھ سے آ ملو۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (4759)»