وعن ابي موسى قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم انا ورجلان من بني عمي فقال احدهما: يا رسول الله امرنا على بعض ما ولاك الله وقال الآخر مثل ذلك فقال: «إنا والله لا نولي على هذا العمل احدا ساله ولا احدا حرص عليه» . وفي رواية قال: «لا نستعمل على عملنا من اراده» وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَرَجُلَانِ مِنْ بَنِي عَمِّي فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِّرْنَا عَلَى بَعْضِ مَا وَلَّاكَ اللَّهُ وَقَالَ الْآخَرُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ: «إِنَّا وَاللَّهِ لَا نُوَلِّي عَلَى هَذَا الْعَمَلِ أَحَدًا سَأَلَهُ وَلَا أَحَدًا حَرَصَ عَلَيْهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ»
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اور میرے دو چچا زاد، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ نے جن امور پر آپ کو سرپرست بنایا ہے ان میں سے بعض پر ہمیں امیر مقرر فرما دیں، اور دوسرے شخص نے بھی اسی طرح کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! بے شک ہم اس کام پر کسی ایسے شخص کو امیر نہیں بناتے جو اس کا مطالبہ کرے اور نہ ہی اس کی حرص رکھنے والے شخص کو حکمران بناتے ہیں۔ “ دوسری روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہم اپنے عمل پر کسی ایسے شخص کو عامل مقرر نہیں کرتے جو اس کی خواہش کرتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7149، 2261) و مسلم (1733/14، 1733/15)»