وعن ابي غالب راى ابو امامة رؤوسا منصوبة على درج دمشق فقال ابو امامة: «كلاب النار شر قتلى تحت اديم السماء خير قتلى من قتلوه» ثم قرا (يوم تبيض وجوه وتسود وجوه) الآية قيل لابي امامة: انت سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لو لم اسمعه إلا مرة او مرتين او ثلاثا حتى عد سبعا ما حدثتكموه. رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث حسن وَعَن أبي غالبٍ رأى أَبُو أُمامةَ رؤوساً مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ دِمَشْقَ فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ: «كِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ» ثُمَّ قَرَأَ (يَوْمَ تبيَضُّ وُجوهٌ وتَسوَدُّ وُجوهٌ) الْآيَةَ قِيلَ لِأَبِي أُمَامَةَ: أَنْتَ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أوْ ثَلَاثًا حَتَّى عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
ابوغالب سے روایت ہے، ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے راہ دمشق پر کچھ سر نصب کیے ہوئے دیکھے تو ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (یہ) جہنم کے کتے ہیں، آسمان تلے یہ بدترین مقتول ہیں، اور انہوں نے جنہیں قتل کیا ہے وہ بہترین مقتول ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”اس روز بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض چہرے سیاہ ہوں گے۔ “ ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟“ انہوں نے فرمایا: اگر میں نے اسے (بار بار) سات مرتبہ تک نہ سنا ہوتا تو میں اسے تمہیں بیان نہ کرتا۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3000) و ابن ماجه (176) ٭ و للحديث شواھد وھو بھا صحيح.»