وعن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لجهنم سبعة ابواب: باب منها لمن سل السيف على امتي او قال: على امة محمد. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وحديث ابي هريرة: «الرجل جبار» ذكر في «باب الغضب» هذا الباب خال من الفصل الثالث وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِجَهَنَّمَ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ: بَابٌ مِنْهَا لِمَنْ سَلَّ السَّيْفَ عَلَى أُمَّتِي أَوْ قَالَ: عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ: «الرِّجْلُ جُبَارٌ» ذُكِرَ فِي «بَابِ الْغَضَب» هَذَا الْبَاب خَال من الْفَصْل الثَّالِث
ابن عمر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازہ اس شخص کے لیے ہے جس نے میری امت کے خلاف تلوار اٹھائی، یا فرمایا: ”(جس نے) محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے خلاف (تلوار اٹھائی)۔ “ ترمذی، اور انہوں نے کہا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ”چوپائے کے پاؤں سے لگنے والا زخم رائیگاں ہے۔ “ باب الغضب میں ذکر کی گئی ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3123) ٭ وقال أبو حاتم الرازي: جنيد عن ابن عمر: مرسل. حديث ’’الرجل جبار‘‘ تقدم (2952)»