وعن ابي هريرة قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امراة من بني لحيان سقط ميتا بغرة: عبد او امة ثم إن المراة التي قضي عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بان ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مَنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قُضِيَ عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ فَقَضَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ مِيرَاثَهَا لبنيها وَزوجهَا الْعقل على عصبتها
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنو لحیان کی ایک عورت کے حمل کے مردہ حالت میں ساقط ہو جانے پر ایک غلام یا لونڈی کا فیصلہ کیا تھا، پھر وہ عورت جس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلام کا فیصلہ کیا تھا وہ فوت ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے جبکہ اس کی دیت اس کے عصبہ پر ہے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6909) و مسلم (39 / 1681)»