عن سعيد بن المسيب: ان عمر بن الخطاب قتل نفرا خمسة او سبعة برجل واحد قتلوه قتل غيلة وقال عمر: لو تمالا عليه اهل صنعاء لقتلتهم جميعا. رواه مالك عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخطاب قَتَلَ نَفَرًا خَمْسَةً أَوْ سَبْعَةً بِرَجُلٍ وَاحِدٍ قَتَلُوهُ قَتْلَ غِيلَةٍ وَقَالَ عُمَرُ: لَوْ تَمَالَأَ عَلَيْهِ أَهْلُ صَنْعَاءَ لَقَتَلْتُهُمْ جَمِيعًا. رَوَاهُ مَالِكٌ
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کے قتل کے بدلے میں پانچ یا سات آدمیوں کو قتل کیا انہوں نے اسے دھوکے سے قتل کیا تھا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر اس کے قتل پر صنعاء کے تمام لوگ مجتمع ہوتے تو میں (اس کے بدلے میں) سب کو قتل کر دیتا۔ “ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه مالک (871/2 ح 1688) ٭ رجاله ثقات و سعيد بن المسيب سمع من عمر رضي الله عنه.»